ہفتہ، 2 جولائی، 2016

ایکوپریشر تھراپی تین ہزار سال پرانا طریق علاج

ہاتھوں اور پاو ں کے مو ثر پوائنٹس جسم میں ایک برقی لہر پیدا کرسکتے ہیں
ایکوپریشر طریق علاج پر ایک مضمون آپ پہلے پڑھ چکے ہیں، یہ تقریباً تین ہزار سال پرانا طریق علاج ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان نے ابتدا ہی سے اپنے دکھ ، تکالیف سے نمٹنے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کرنا شروع کردیے تھے، سب سے پہلے اُس نے جانوروں کی زندگی کا مشاہدہ کیا کہ وہ کس طرح صحت مند رہتے ہیں اور جب بیمار ہوتے ہیں یا کسی زخم خوردگی کا شکار ہوتے ہیں تو کیا کرتے ہیں؟ یہی مطالعہ اور مشاہدہ انسان کو نباتات، معدنیات، ارضیات، فلکیات اور دیگر دنیاوی علوم کی طرف متوجہ کرنے کا باعث بنا، پتھر کے دور سے نکل کر وہ تانبے اور پھر لوہے کے دور میں داخل ہوا، بیرونی مظاہر اور عوامل پر غوروفکر کرتے ہوئے اُس نے اپنے جسم و جاں کی ساخت پر بھی غور شروع کیا، اس طرح آہستہ آہستہ اُسے اپنے جسمانی اعضاءاور ان کی کارکردگی ، باہمی ربط و ضبط سے آگاہی حاصل ہوئی۔
 ایکوپریشر درحقیقت اعضائے جسمانی کی ظاہری اور باطنی ساخت و پرداخت کا علم ہے،یوگا، ٹیلی پیتھی، ہیپناٹزم، ریکی یا ایسے ہی دیگر تمام علوم انسانی جسم و جاں کے گہرے مطالعے اور مشاہدے سے وجود میں آئے ہیں، تین ہزار سال پر محیط ان علوم کا سفر موجودہ دور میں نہایت تابناک ہے،دنیا بھر میں ان علوم سے فائدہ حاصل کیا جارہا ہے،کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص یوگا ایکوپریشر ، ایکوپنکچر ، سانس کی مشقیں اور مراقبہ جیسے طریقوں سے مدد لیتا ہے تو وہ نہ صرف یہ کہ تمام جسمانی و روحانی بیماریوں سے نجات پالیتا ہے بلکہ سو سال سے بھی زیادہ زندہ رہ سکتا ہے۔
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے مشہور پامسٹ کیرو کی یاد داشتوں سے ایک ایسے ہندوجوگی کا واقعہ نقل کیا تھا جو تقریباً 29 دن تک زمین میں دفن رہنے کے بعد بھی زندہ رہا تھا، یہ بلاشبہ حبس دم کی مشق کا شاندار مظاہرہ تھا، قصہ مختصر یہ کہ مندرجہ بالا تمام شعبے ایسے ہی ہیں کہ اگر ان سے مدد لی جائے تو ایک صحت مند اور بیماریوں سے پاک زندگی گزارنا آسان ہوسکتاہے اور مزے کی بات یہ کہ اس طریقہ ءعلاج میں ہمیں کچھ خرچ بھی نہیں کرنا پڑتا مگر شاید ہماری اکثریت بہت کاہل ، آرام طلب اور جلد باز ہوچکی ہے،وہ ہر مسئلے اور بیماری کا فوری حل چاہتی ہے کیوں کہ اس کے پاس بیماری کو دینے کے لیے وقت نہیں ہے، وہ اپنا قیمتی وقت بچانے کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں تاکہ جلد از جلد کروڑوں روپے کمانے کے لیے میدان عمل میں آجائیں، حالاں کہ اس طرح دولت کا یہ کاروبار ان کی زندگی کو مزید مختصر کردیتا ہے۔
ایکوپریشر طریق علاج کے ذریعے ہر قسم کی بیماریوں اور تکالیف کا مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے،اس علم کے ذریعے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہمارے جسم کے تمام حصے ہمارے ہاتھوں اور پاو ¿ں سے جڑے ہوئے ہیں گویا ہمارے جسم کا الیکٹرونک سرکٹ ہمارے ہاتھوں اور پیروں پر موجود مخصوص بٹنوں سے آن ہوتا ہے، دونوں ہاتھوں اور پیروں کے علاوہ بھی جسم کے مختلف حصوں پر مزید پوائنٹس ایسے ہیں جو کسی بٹن کا درجہ رکھتے ہیں اور انہیں دبانے سے جسم کا وہ حصہ روشن ہوجاتا ہے گویا ایک برقی لہر اس بٹن کے ذریعے کسی مخصوص حصے تک دوڑنے لگتی ہے۔
اس طریقہ ءعلاج میں رنگوں ، دھاتوں سے تیار کردہ پانی ، بعض یوگا کی ایکسرسائز اور غذائی توازن سے بھی کام لیا جاتا ہے،آج کے زمانے میں یہ ایک بہت بڑا طریق علاج ہے جس کی دنیا بھر میں پذیرائی ہورہی ہے،غرض یہ کہ ایکوپریشر کے ذریعے مکمل جسمانی اور روحانی کمی بیشی کا ازالہ کیا جاتا ہے،یہ طریقہ علاج قدرت کے قانونِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔
گزشتہ مضمون میں دونوں ہاتھوں پر جسم کے مختلف حصوں سے متعلق پوائنٹس کی نشان دہی کی گئی تھی،اس بار پیروں کے پوائنٹس کی نشان دہی کی جارہی ہے، واضح رہے کہ ہاتھوں اور پیروں پر جو نمبرز دیے گئے ہیں، وہ مشترکہ طور پر مختلف جسمانی اعضاءسے متعلق ہیں اور ضروری نہیں ہے کہ جو نمبر ہاتھوں پر ہو، وہ پیروں پر بھی ہو یا جو پیروں پر ہو، وہ ہاتھوں پر بھی ہو،مثلاً 9 نمبر جس کا تعلق ریڑھ کے مہروں سے ہے، ہاتھوں پر نہیں ہے، البتہ دونوں پاو ¿ں پر اسے دیکھا جاسکتا ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے متعلق شکایات میں اس پر پریشر ڈال کر بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں،اس کے ساتھ ہی اگر 4 اور 5 نمبر کو بھی پریشر دیا جائے تو زیادہ بہتر نتائج حاصل ہوں گے کیوں کہ 4 نمبر غدئہ صنوبری (Pinel) اور 5 نمبر حرام مغز کے اعصاب (Spinel Nerve) کا ہے۔
کسی مخصوص شکایت یا بیماری کے لیے اگر ہاتھوں کے ساتھ پیروں کے پوائنٹس کو بھی تحریک دی جائے یعنی ان پر پریشر ڈالا جائے تو زیادہ تیزی کے ساتھ مثبت نتائج ظاہر ہوتے ہیں،یہ عمل دن میں کم از کم دو مرتبہ یعنی صبح و شام پانچ سے دس منٹ تک کرنا چاہیے، اس عمل سے جسم میں موجود میلوں لمبی رگوں میں خون و توانائی برقی رو کی طرح تیزی سے متحرک ہوکر امراض کا خاتمہ کرتی ہے، مریض اپنی جسمانی رگوں میں اس عمل کا ردعمل محسوس کرتا ہے ، وہ نسیں جن میں خون جم گیا ہو، نرم پڑنے لگتی ہیں، عام طور پر ایکوپریشر تھراپی سے 15 سے 20 دن کے اندر اندر شفایابی حاصل ہوجاتی ہے، بہت ہی ضدی قسم کے موذی امراض مثلاً کینسر ، فالج، دماغی خرابیاں وغیرہ کے علاج میں ممکن ہے زیادہ وقت لگے لیکن بہر حال شفایابی یقینی ہے۔
گزشتہ مضمون میں ہاتھوں اور پیروں کے 38 پوائنٹس کی نشان دہی کی گئی تھی اور مختلف بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں مختلف پوائنٹس کا کمبی نیشن بھی بتایا گیا تھا تاکہ کسی بیماری کی صورت میں اگر آپ اپنا علاج خود کرنا چاہیں تو مقررہ پوائنٹس پر پریشر ڈال کر اس طریقے سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں لیکن خیال رہے کہ خود ان پوائنٹس پر پریشر دینے اور کسی دوسرے کی مدد لینے میں بہر حال تھوڑا سا فرق ضرور ہے، اگر کوئی ایسا شخص یہ کام کرتا ہے جس نے روحانی سکون کے لیے سانس کی مشقیں یا مراقبہ وغیرہ کیا ہو اور ارتکاز توجہ کی بہتر صلاحیت رکھتا ہو تو نتائج یقیناً بہت تیز ہوں گے،اگر آپ خود بھی پوری ذہنی یکسوئی کے ساتھ نہایت سکون اور اطمینان سے کام لیتے ہوئے اس پریشر تھراپی کو اختیار کرتے ہیں تو نتائج زیادہ قوی ہوں گے، کوشش کریں کہ اس کے بعد کم از کم آدھے گھنٹے تک پانی نہ پئیں۔
ایکو پریشر تھراپی















بلڈ پریشر موجودہ دور کا ایک عام مسئلہ بن گیا ہے، بلڈ پریشر کا ہائی ہونا یا لو ہونا عام سی بات ہے، لوگ برسوں بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے کے لیے مستقل بنیادوں پر دوائیں کھاتے رہتے ہیں، سخت پرہیزکرتے ہیں، اس طرح زندگی عذاب بن کررہ جاتی ہے،اس حوالے سے اگر ہاتھوں اور پاو ¿ں کے مخصوص پوائنٹس پر پریشر ڈالا جائے جس کا طریقہ پہلے بھی بتایا جاچکا ہے اور اس کے لیے پوائنٹس نمبر 3,4,14,15,22,23,25,28 کا انتخاب کیا جائے،ہر پوائنٹ پر ایک منٹ سے پانچ منٹ تک پریشر ڈالا جائے، ہتھیلیاں یا پاو ¿ں اگر زیادہ سخت ہوں تو انگلی یا انگوٹھا استعمال کرنے کے بجائے کوئی بغیر نوک والی پتلی لکڑی یا بال پوائنٹ کا وہ رُخ استعمال کیا جاسکتا ہے جو گولائی میں ہوتا ہے،ہاتھوں کی سختی کی صورت میں اور پیروں پر ایسے کسی معاون آلے کی ضرورت محسوس ہوسکتی ہے۔
خون کی کمی یعنی ایمینیا سے نجات کے لیے 8,37 پوائنٹ کا انتخاب کیا جائے۔
اکثر لوگ الرجی کی شکایت کرتے ہیں، الرجی ایک بڑا وسیع معنی رکھنے والا لفظ ہے، عام طور پر ایلوپیتھک ڈاکٹر صاحبان بہت سی بیماریوں میں اس لفظ کو استعمال کرتے ہیں، الرجی کی بہت سی اقسام ہیں، نزلہ زکام، دمہ، مختلف چیزوں سے الرجی ہونا اور کسی نئی بیماری کا پیدا ہونا ، اسکن کی خرابی وغیرہ الغرض الرجی کا لفظ بہت سے جسمانی امراض میں استعمال ہوتا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 21,26 پوائنٹ پر پریشر دیں، بیماری اگر بہت پرانی ہے تو یہ کام زیادہ عرصے تک جاری رکھیں اور ان چیزوں سے پرہیز کریں جو الرجی کا باعث بنتی ہیں، انشاءاللہ الرجی سے نجات مل جائے گی۔ 
ہڈی ٹوٹنے (فریکچر) ، جلنے کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے 1,2,3,4,6,7,10,30,34 پوائنٹس پر پریشر دیں تو تکلیف میں کمی ہوگی۔
پھوڑے، پھنسی، دنبل وغیرہ کے لیے 6,11,15,16,26 پوائنٹ ہیں۔
اپینڈکس کا درد دائیں طرف پیٹ میں ہوتا ہے، اس کا تعلق ہماری اضافی آنت سے ہے،عام طور پر اپینڈکس کی صورت میں آپریشن لازمی ہوجاتا ہے اور یہ اضافی آنت نکال دی جاتی ہے،اس تکلیف سے نجات کے لیے 8,21 پوائنٹ اہم ہیں۔
طبیعت میں اداسی ، بے زاری، خواہشات میں کمی ، عدم اطمینان، جسم کے کسی بھی حصے پر سفید داغ، ذہنی پریشانی اور گھبراہٹ کے لیے 1,2,3,4,5,6,7,8 پوائنٹس پر پریشر دیا جائے، یہ عمل مستقل کچھ عرصہ جاری رکھیں۔
بدہضمی، بے چینی، بے خوابی، نیند کی کمی، جگر سے متعلق خرابیاں، یرقان، ہیپاٹائٹس اور آنتوں کے تمام مسائل کے لیے 19,20,22,23,25,27 پوائنٹس پر توجہ دی جائے۔
عزیزان من! اس کے علاوہ بھی جسم کے مختلف حصوں کے دیگر پوائنٹس ایسے ہیں جو بہت سے مسائل کے حل میں معاون و مددگار ہوتے ہےں،اس کے لیے بہت سی اعلیٰ درجے کی کتابیں بھی بازار میں دستیاب ہیں، اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی مدد سے بھی کثیر مواد کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
آخری بات یہ کہ صحت مندی کا راز فطری اصولوں کی پابندی میں ہے، انسان کے علاوہ دنیا کے تمام جاندار فطرت کے اصولوں کی پابندی کرتے ہیں، یعنی سونے کے وقت پر سوتے ہیں اور اٹھنے کے وقت پر اٹھتے ہیں، کھانے کے وقت پر کھاتے ہیں، اپنی زندگی کا ہر وظیفہ ایک وقتِ مقررہ پر انجام دیتے ہیں، انسان وہ مخلوق ہے جو فطرت کے اصولوں کو توڑتا ہے، اپنی خواہشات کا غلام ہوکر تمام حدود سے تجاوز کرتا ہے اور بالآخر اس کے نتائج بھی اسے بھگتنا پڑتے ہیں، یہ ایک علیحدہ سے طویل موضوع ہے کہ انسان کہاں کہاں اور کس طرح فطری اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے،اگر اس پر گفتگو شروع کردی جائے تو کبھی ختم نہیں ہوگی، ہم شعور کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی فطرت کے قوانین کو توڑنے کی کوششیں شروع کردیتے ہیں، کھانے پینے کا کوئی وقت مقرر نہیں کرتے، سونے جاگنے میں اپنی مرضی اور پسند نا پسند چلاتے ہیں، کھانے پینے میں حد اعتدال سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہوتی، پسندیدہ ڈش پر اس طرح ٹوٹ کر گرتے ہیں کہ جیسے اب یہ کبھی نہیں ملے گی، قصہ مختصر یہ کہ فطری قوانین کی خلاف ورزی کا سلسلہ کبھی رکتا نہیں، صحیح وقت پر شادی نہ کرنا یا نہ ہونا بھی فطری قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے بعض اوقات بڑے بھیانک نتائج ظاہر ہوتے ہیں،ہمارے ہاں مختلف حیلے بہانوں سے شادی سے فرار کی روایت ہے، اس اہم فطری تقاضے کی بروقت ادائیگی کے بجائے ہم اسے کچھ دوسرے معاملات سے مشروط کردیتے ہیں، مثلاً تعلیم، کرئر، پہلے چھوٹے بہن بھائیوں کی شادی ہوجائے، دوسرا کوئی مناسب گھر لے لیا جائے کیوں کہ موجودہ گھر چھوٹا ہے ، وغیرہ وغیرہ، ایسی بے شمار شرطیں ہم نے اکثر لوگوں سے سنی ہیں جو چالیس یا پچاس سال کے کنوارے تھے۔
عزیزان من! خلاصہ ءکلام یہ ہے کہ فطرت کے قوانین پر ضرور توجہ دیں، ان کی خلاف ورزی سے گریز کریں، زندگی کے حقیقی تقاضوں سے انحراف نہ کریں، سمجھ لیں کہ ان اصولوں پر کاربند ہوکر آپ اپنے بہت سے مسائل اور بیماریوں سے نجات پالیں گے،الاّ ماشاءاللہ۔

2 تبصرے:

  1. Acupressure for Headache & Blood pressure (سر درد، بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا ایکو پریشر سے علاج)
    Acupressure is an ancient healing art that's based on the traditional Chinese medicine practice of acupuncture.
    ایکو پریشر: 840 اعصاب کا پاؤں کے تلووں تعلق Acupressure Liveinfotime.com

    جواب دیںحذف کریں
  2. Acupressure for Headache & Blood pressure (سر درد، بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا ایکو پریشر سے علاج)
    Acupressure is an ancient healing art that's based on the traditional Chinese medicine practice of acupuncture.
    ایکو پریشر: 840 اعصاب کا پاؤں کے تلووں تعلق Acupressure Liveinfotime.com

    جواب دیںحذف کریں